کاسمولوجی کا لفظ دو یونانی الفاظ سے ماخوذ ہے ۔ ایک لفظ کوسموس ہے جس کا معنی عالم ہے جب کہ دوسرا لوگوس ہے جس کا معنی مطالعہ ہے ۔ کاسمولوجی کے علم میں کائنات کا مطالعہ بڑے پیمانوں پر کیا جاتا ہے ۔ جس میں کائنات کی ابتداء ، انتہاء اور تاریخ وغیرہ ۔ اس علم میں ہمارے پاس ایک سسٹم ہے جس کا نام کائنات ہے ۔ جدید کونیات (کاسمولوجی) کی ابتداء آئن سٹائن نے جب نظریہ عمومی اضافیت دیا وہیں سے ہوئی ۔ اکثر یہ بھی ایک بحث چل رہی ہوتی ہے کونیات کی ابتداء حقیقت میں کب ہوئی ۔ پر ہمیں اس بحث میں جانا نہیں ۔
نیوٹونیئن کاسمولوجی:
آئن سٹائن کے عمومی نظریہ اضافیت سے پہلے کائنات کافی بے رنگ سی تھی ۔ نیوٹونیئن میکینیکس میں سب سے بڑا مسلہ لامتناہی مادے کا کائنات میں ہونا تھا ۔ ہبل لا(جسے اب ہبل لیمترا لا کہا جاتا ہے) اس سے پہلے سمجھا جاتا تھا کہ کائنات ساکت ہے ، اور لامتناہی طور پر پرانی ، اس کا والیوم بھی لامتناہی ہے نیز اس کا کوئی آغاز نہیں وغیرہ وغیرہ ۔مگر یہ بات خلاف مشاہدہ تھی ۔ کیوں کہ ہبل نے پھیلتی ہوئی کائنات دریافت کی اور اس سے یہ بات واضح ہونے لگی ،اگر یہ مشاہدات درست ہیں یہ حسابات درست ہیں تو ماضی میں کائنات لازما اس پھیلاؤ سے کم ہوگی ،اور اسی طرح ماضی میں جاتے ہیں تب اس کا ایک آغاز بھی آنا چاہیے ۔ ایک اور سب سے بڑا مسلہ جو تھا وہ یہ تھا کہ پہلے مانا جاتا تھا کہ جو ستارے ہیں یہ کائنات میں یونیفارم پائے جاتے ہیں ۔ اور سب سے اہم اس قیاس کا جو نکتہ ہے وہ یہ کہ ان سبھی ستاروں کی لمنوسٹی ایک جتنی (برابر) ہے ۔ اب یہ تو ظاہر سی بات ہے میاں ، اگر سب کی لمنوسٹی برابر ہے تو بھئی اتنا اندھیرا ہونا نہیں چاہیے ، جتنا روشن ہمیں آسمان نظر آتا ہے اسے اس سے تو بہت ہی زیادہ روشن نظر آنا چاہیے ۔ یہ عام مشاہدہ پرانی کاسمولوجی میں ایک بہت بڑا مسلہ پیدا کرتا تھا ۔ مگر اب سبھی جانتے ہیں سبھی ستاروں کی لمنوسٹی برابر نہیں ہے ۔
کاسمولوجی کا اسٹینڈرڈ ماڈل
کائنات کی بہترین تفہیم کا جو خاکہ ہے اسے کاسمولوجی کا اسٹینڈر ماڈل کہا جاتا ہے ۔ اس کو اسٹینڈرڈ کاسمولوجیکل ماڈل بھی کہا جاتا ہے۔ اس ماڈل کے دو جز ہیں ۔ ایک جز اسٹینڈر ماڈل آف پارٹیکل فزکس ہے ۔ اور دوسرا جز آئن سٹائن کا نظریہ عمومی اضافیت ہے ۔ اب ایسا نہیں کہ یہی کچھ ہے ، مگر اس میں انفلیشنری پیراڈائم بھی درکار ہے جو کہ بہت خوبصورت سا میکانزم ہے جو کچھ مسائل کو حل کرتا ہے ۔ کاسمولوجی کا اسٹینڈر ماڈل بہت ہی خوبصورتی سے مشاہداتی ڈیٹا کی وضاحت کرتا ہے ۔ جیسے ہبل لیمترا لا ، کازمک مائیکرویو بیگراؤنڈ ریڈی ایشن اور پرمورڈیل ابڈنس آف لائٹ ایلیمنٹ (، ہائیڈروجن ،ہیلیم وغیرہ کی بہتات) ۔ مگر چیزیں اتنی بھی اچھی نہیں ۔ کچھ مسائل ایسے ہیں جن کی وجہ سے سائنس دان سوچتے ہیں کہ ہمیں نئی فزکس کی کھوج کرنی ہوگی ۔