ان 30 سالوں میں اگر کسی چیز نے کائنات کو کھول کر ہمارے سامنے رکھ دیا ہے تو کہنا غلط نہ ہو گا ہر کوئی فلکیاتی دیوانہ یہی کہے گا کہ یہ سب ہبل ٹیلی سکوپ کی بدولت ہی ہوا ہے…
24اپریل 1990کو سپیس شٹل ڈسکوری ایک مخصوص آلے کو لے کر خلا ئی سفر پر روانہ ہوئی جس کی بدولت کائنات کے بارے میں ہمارے علم اور معلومات میں ایک انقلاب بپا ہو گیا ہے۔
ہبل ٹیلی سکوپ نامی خلائی دوربین کو اس طرح ڈئزائن کیا گیا ہے کہ وہ زمین کی دھندلی فضاؤں سے اوپر رہتے ہوئے ، انتہائی شفاف ماحول میں سیاروں ، ستاروں اور کہکشاؤں اور ان سے بھی آگے سماوی نظاموں کا جائزہ لے سکے۔
ہبل ٹیلی سکوپ کا سائز ایک امریکی سکول بس جتنا ہے اور اس کا نام ایک ا مریکی ماہر فلکیات ایڈون ہبل کے نام پر رکھا گیا ہے ۔ اسے ڈیڑھ ارب ڈالر کی لاگت امریکی خلائی ادارے ناسا اور یورپی خلائی ادارے کی مدد سے دس سال میں بنایا گیا اوراس کے ڈیزائن اور تعمیر میں دس ہزار افراد شامل تھے…
اپریل 1990 سے لے کر اب تک ان تیس سالوں میں ہبل ٹیلی سکوپ نے کائنات کو ہمارے اوپر کیسے آشکار کیا اس کی تصویری جھلک آپکے سامنے ہے…..
2025 میں یہ عظیم ٹیلی سکوپ ریٹائرڈ ہو جائے گی اور اس کی جگہ جیمز ویب ٹیلی سکوپ لے لے گی.